غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت نے لاتعداد انسانی المیے جنم دیے ہیں ملبے تلے دبی بچی کے زندہ نکلنے کے بعد سوال نے وہاں لوگوں کے دل دہلا دیے۔
غاصب صہیونی ریاست کے غزہ پر ایک ماہ سے جاری فضائی اور زمینی حملوں میں 10 ہزار کے لگ بھگ معصوم فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جب کہ 20 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ کیا رہائشی عمارتیں، کیا اسپتال اور کیا اسکول کچھ بھی اسرائیلی بربریت سے محفوظ نہیں اور غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔
ریسکیو ادارے روزانہ ملبے تلے جوانوں، بچوں اور بوڑھوں کو لاشوں یا شدید زخمی حالت میں نکال رہے ہیں۔ گزشتہ روز جبالیہ کیمپ پر اسرائیلی حملے میں ملیا میٹ ہونے والی عمارت سے چھوٹی بچی کو جب ریسکیو اہلکاروں نے باہر نکالا تو اس کے سوال نے وہاں موجود لوگوں کے دل دہلا دیے۔
بچی نے ملبے سے نکالنے پر ریسکیو اہلکار سے سوال کیا کہ انکل کیا مجھے قبرستان لے کر جا رہے ہیں؟ جس پر وہاں موجود ہر آنکھ پُر نم ہوگئی اور اہلکاروں نے جواب دیا نہیں بیٹی تم زندہ ہو اور مارنے والے سے بچانے والا بڑا ہوتا ہے۔
AcadEvant
The story of the young girl asking if her uncle is taking her to the cemetery is a stark reminder of the trauma and fear that children in conflict zones endure. It's a testament to their resilience and a plea for peace and a better future. It's crucial for the international community to work towards a lasting and just resolution to the Israeli-Palestinian conflict, one that ensures the safety and well-being of all the people living in the region.
Delete Comment
Are you sure that you want to delete this comment ?